پاکستانی لڑکی کے سینے میں دھڑکنے لگا ہندوستانی دل، ٹرانسپلانٹ کے بعد لڑکی نے کیا ہندوستان کا شکریہ

چنئی میں 19 سالہ پاکستانی لڑکی عائشہ رشید کا دل کا کامیاب ٹرانسپلانٹ ہوا ور دل دہلی کے ایک شخص کا ہے۔ عائشہ کو 2019 میں دل کا دورہ پڑا تھا۔

پاکستانی لڑکی کے سینے میں دھڑکنے لگا ہندوستانی دل، ٹرانسپلانٹ کے بعد لڑکی نے کیا ہندوستان کا شکریہ

سرحد پار پاکستان کی طرف سے ہندوستان کے خلاف کتنی ہی دشمنی کا بیج بویا جائے لیکن  ہندوستانیوں کی سخاوت ایسی ہے کہ پوری دنیا اسے سلام پیش کرتی ہے۔ ایسے ہی ایک دلچسپ واقعے میں ایک پاکستانی لڑکی کا چنئی میں کامیاب ہارٹ ٹرانسپلانٹ ہوا ہے۔ 19 سالہ لڑکی کا نام عائشہ رشید ہے جو کراچی، پاکستان کی رہائشی ہے۔خبر رساں ایجنسی اے این آئی کی رپورٹ کے مطابق ان کے سینے میں دل کی پیوند کاری کے بعد جو دل دھڑک رہا ہے وہ  دہلی کے ایک شخص کا ہے۔ اب یہ دل پاکستان کی عائشہ کے سینے میں دھڑک رہا ہے۔

رپورٹ کے مطابق عائشہ رشید کو 2019 میں دل کی بیماری کے باعث دل کا دورہ پڑا۔ عائشہ علاج کے لیے چنئی آ ئیں ۔ تاہم، کچھ دنوں کے بعد آرام نہ ملنے کے بعد، عائشہ جون 2023 میں دوبارہ چنئی واپس آگئی۔ علاج کے دوران انہیں مالی بحران کا سامنا  بھی کرنا پڑا۔ عائشہ کے مالی بحران کو دیکھتے ہوئے، ایم جی ایم ہیلتھ کیئر، چنئی کے معروف ہارٹ ٹرانسپلانٹ ڈاکٹر کے آر بالاکرشنن نے ان کی مدد کی۔ 31 جنوری 2024 کو دہلی سے ایک دل چنئی لایا گیا جسے عائشہ کے سینے میں ٹرانسپلانٹ کیا گیا۔

نیوز پورٹل ’اے بی پی‘ پر شائع خبر کے مطابق ڈاکٹر بالاکرشنن نے بتایا- عائشہ پہلی بار سال 2019 میں ان کے پاس آئی تھیں۔ ہم نے سی پی آر کیا اور مصنوعی دل کا پمپ لگایا جس کے بعد وہ پاکستان چلی گئی لیکن کچھ عرصے بعد اسے دوبارہ پریشانی شروع ہوگئی۔ اسے بار بار ہسپتال میں داخل ہونے کی ضرورت تھی۔ پاکستان میں یہ ممکن نہیں تھا کیونکہ وہاں ضروری سامان دستیاب نہیں تھے۔ مریض کے پاس صرف اس کی ماں تھی۔ اس کی مالی حالت اچھی نہیں تھی۔ ایسے میں انہوں نے ایشوریا ٹرسٹ کے ساتھ مل کر ان کی مدد کی۔

عائشہ نے نئی زندگی ملنے پر ڈاکٹر اور حکومت ہند کا شکریہ ادا کیا۔ اس نے دوبارہ ہندوستان واپس آنے کی خواہش ظاہر کی۔ اس نے کہا، "میں بہت خوش ہوں کہ میرا ٹرانسپلانٹ کیا گیا ہے۔ میں حکومت ہند کا شکریہ ادا کرتی ہوں۔ میں ایک بار پھر ہندوستان آؤں گی۔ میں ڈاکٹروں کا تہہ دل سے شکریہ ادا کرتی ہوں۔" عائشہ کی والدہ صنوبر نے بیٹی کے ٹرانسپلانٹ پر خوشی کا اظہار کیا۔ اس نے کہا’ جب  بیمار ہوئی تو میری بیٹی 12 سال کی تھی۔ اب اسے نئی زندگی ملی ہے۔‘