شمال مشرقی دہلی پارلیمانی حلقہ سے انڈیا اتحاد کے امیدوار کنہیا کمار کو کامیاب بنانے کے لیے سچن پائلٹ نے کی اہم میٹنگ

سچن پائلٹ نے سبھی مبصرین کو بغور سنا اور کہا کہ مجھے آپ لوگوں کا تعاون کرنے یہاں بھیجا گیا ہے، میں اس بات کا یقین دلانا چاہتا ہوں کہ کانگریس امیدوار کو کامیاب بنانے کے لیے دن رات ایک کر دوں گا۔

شمال مشرقی دہلی پارلیمانی حلقہ سے انڈیا اتحاد کے امیدوار کنہیا کمار کو کامیاب بنانے کے لیے سچن پائلٹ نے کی اہم میٹنگ

نئی دہلی: لوک سبھا انتخابات 2024 کے لیے مرحلہ وار پولنگ جاری ہے۔ اس درمیان ملک کی راجدھانی دہلی میں چھٹے مرحلے میں ہونے والی پولنگ کے لیے دہلی کانگریس مکمل طور پر کمر بستہ نظر آ رہی ہے۔ گزشتہ روز جاری کی جانے والے اسٹار پرچارکوں کی فہرست کے ساتھ ہی خود کو کیسے تیار کرنا ہے اور بی جے پی امیدواروں کو کس طرح شکست دینی ہے، اس تعلق سے خصوصی میٹنگوں کا سلسلہ بھی جاری ہو چکا ہے۔

اسی ضمن میں کانگریس کی جانب سے تعینات کیے گئے ریاستی مبصر اور کانگریس جنرل سکریٹری سچن پائلٹ نے شمال مشرقی دہلی پارلیمانی حلقہ سے انڈیا اتحاد کے امیدوار کنہیا کمار کی کامیابی کو یقینی بنانے کے مقصد سے ایک میٹنگ کی۔ اس میں شمال مشرقی ضلع دہلی کوآرڈنیشن کمیٹی کے صدر حسن احمد، سابق وزیر ڈاکٹر نریندر ناتھ، برجیش سنگھ لوچو، جتیندر بگھیل، چودھری متین احمد، چودھری انل کمار، چودھری زبير احمد وغیرہ نے خصوصی طور پر شرکت کی۔

مبصرین کی اس میٹنگ میں انڈیا اتحاد کی جیت کو یقینی بنانے کے لیے تیار کی جانے والی حکمت عملی پر غور و خوص کیا گیا۔ سچن پائلٹ نے سبھی مبصرین کو بغور سنا اور کہا کہ مجھے آپ لوگوں کا تعاون کرنے کے لیے یہاں بھیجا گیا ہے۔ میں اس بات کا یقین دلانا چاہتا ہوں کہ آپ سب کے ساتھ مل کر کام کروں گا اور کانگریس امیدوار کو کامیاب بنانے کے لیے دن رات ایک کر دوں گا۔

اس موقع پر کنہیا کمار نے کہا کہ ’’میری خوش قسمتی ہے کہ مجھے شمال مشرقی ضلع دہلی سے امیدوار بنایا گیا ہے۔ اگر میں جیت گیا تو یہاں کے جو بھی مسائل ہیں، میں انہیں اپنے گھر کے مسائل تصور کر کے حل کرنے کی کوشش کروں گا۔‘‘ سچن پائلٹ نے میٹنگ کے دوران کنہیا کمار کو ان کی محنت اور کاوشوں کے لیے حوصلہ افزائی بھی کی۔

اس موقع پر حسن احمد نے کہا کہ انڈیا اتحاد کی لہر قائم ہو چکی ہے، اور یہی وجہ ہے کہ بی جے پی والے بری طرح گھبرائے ہوئے ہیں۔ انڈیا اتحاد کا خوف ان کی باتوں سے دکھائی دینے لگا ہے اور اسی لئے اب یہ لوگ کھلے طور پر فرقہ پرستی کی باتوں پر اتر آئے ہیں۔ حسن احمد نے مزید کہا کہ اب تک کے تمام مراحل میں ووٹ فیصد گھٹا ہے جس کا سیدھا مطلب یہی ہے کہ بی جے پی کو لوگ ووٹ نہیں کر رہے ہیں، اور جو بھی ووٹر نکل رہا ہے وہ بی جے پی مخالف ہے۔ کانگریس انڈیا اتحاد کی شکل میں مرکز میں حکومت قائم کرنے جا رہی ہے اور اب اسے کوئی نہیں روک سکتا۔