بابا رام دیو کو سپریم کورٹ نے پھر دیا جھٹکا، آئندہ سماعت میں پیشی سے راحت کا مطالبہ کرنے والی عرضی خارج

بابا رام دیو اور آچاریہ بال کرشن کی پیشی سے چھوٹ دینے کے مطالبہ کو خارج کرتے ہوئے جسٹس ہیما کوہلی نے کہا کہ ہم نے صرف آج کے لیے پیشی سے چھوٹ دی تھی، برائے کرم آگے چھوٹ کے لیے گزارش نہ کریں۔

بابا رام دیو کو سپریم کورٹ نے پھر دیا جھٹکا، آئندہ سماعت میں پیشی سے راحت کا مطالبہ کرنے والی عرضی خارج

بابا رام دیو کی کمپنی پتنجلی کے گمراہ کن اشتہارات سے متعلق سپریم کورٹ نے سخت رویہ اختیار کیا ہوا ہے۔ گمراہ کن اشتہار معاملے میں پتنجلی کے بانی بابا رام دیو کے ساتھ ساتھ آچاریہ بال کرشن کو بھی عوامی طور پر معافی مانگنی پڑی ہے، اس کے بعد بھی ان کی مشکلیں کم ہوتی ہوئی دکھائی نہیں دے رہی ہیں۔ دراصل عدالت نے پتنجلی کا اشتہار شائع کرنے کی صورت میں پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا کے لیے کچھ شرائط نافذ کر دی ہیں۔ تازہ ترین خبروں کے مطابق اب بابا رام دیو اور بال کرشن کو سپریم کورٹ نے مزید ایک جھٹکا دیا ہے۔ دونوں نے آئندہ سماعت میں ذاتی طور پر پیشی سے چھوٹ کا مطالبہ کرنے والی جو عرضی داخل کی تھی، اسے عدالت عظمیٰ نے خارج کر دیا ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق بابا رام دیو اور آچاریہ بال کرشن کی ذاتی طور پر پیشی سے چھوٹ دینے کا مطالبہ کرنے والی عرضی کو خارج کرتے ہوئے جسٹس ہیما کوہلی نے کہا کہ ہم نے صرف آج کے لیے پیشی سے چھوٹ دی تھی۔ برائے کرم آگے چھوٹ کے لیے گزارش نہ کریں۔ اس سلسلے میں عدالت نے آئی ایم اے (انڈین میڈیکل ایسو سی ایشن) کے صدر کو بھی نوٹس دیا ہے۔ سپریم کورٹ نے آئندہ سماعت میں ذاتی طور پر پیش ہونے کی ہدایت دی ہے اور انھیں 14 مئی تک جواب داخل کرنے کا وقت بھی دیا گیا ہے۔ یہ نوٹس سپریم کورٹ پر مبینہ تبصرہ کرنے کے معاملے میں بھیجا گیا ہے۔ اس مقدمہ پر آئندہ سماعت اب 14 مئی کو ہوگی۔

اس درمیان عدالت عظمیٰ کی ہدایت کے مطابق اب کسی اشتہار کو میڈیا میں نشر یا شائع کرنے سے پہلے اشتہار دہندہ کو ایک سیلف ڈکلیریشن دینا ہوگا۔ اس کے بغیر کوئی بھی اشتہار شائع اور نشر نہیں ہوگا۔ چینلوں کو نشریہ سروس پر سیلف ڈکلیریشن کو بھی نشر کرنا ہوگا۔ سپریم کورٹ نے وزارت صحت سے ایف ایس ایس اے آئی کی طرف سے ملی شکایتوں پر کی گئی کارروائی کا ڈاٹا بھی مانگا ہے۔ اس کے ساتھ ہی سپریم کورٹ نے تنبیہ دیتے ہوئے کہا کہ پتنجلی کی جن مصنوعات کے سلسلے میں لائسنس معطل کر دیا گیا ہے، وہ فروخت کے لیے دستیاب نہیں رہنے چاہئیں۔