اپوزیشن اتحاد ’اِنڈیا‘ ڈرنے والا نہیں، یہ اتحاد 2024 میں مودی حکومت کو شکست دے گا: ملکارجن کھڑگے

کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے نے کہا کہ پی ایم مودی کو منی پور معاملے پر بولنے کی فرصت نہیں ہے، لیکن وہ انتخابی ریاستوں میں خوب تشہیر کر رہے ہیں۔

اپوزیشن اتحاد ’اِنڈیا‘ ڈرنے والا نہیں، یہ اتحاد 2024 میں مودی حکومت کو شکست دے گا: ملکارجن کھڑگے

نئی دہلی: کانگریس کے قومی صدر ملکارجن کھڑگے نے ایک بار پھر مودی حکومت پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ اپوزیشن کو پارلیمنٹ میں بولنے نہیں دے رہی۔ حالانکہ انھوں نے عزم ظاہر کیا ہے کہ اپوزیشن اتحاد اِنڈیا کسی بھی حال میں ڈرنے والا نہیں ہے، اِنڈیا اتحاد مودی حکومت کا مقابلہ کرے گا اور 2024 میں مودی حکومت کو شکست دے گا۔ ساتھ ہی کھڑگے نے کہا کہ پی ایم مودی ایوان میں منی پور تشدد پر جواب دینے کی جگہ انتخابی ریاستوں میں تشہیر کر رہے ہیں۔ پی ایم مودی کو منی پور تشدد پر بولنے کی فرصت نہیں ہے۔

یہ باتیں منگل کے روز ملکارجن کھڑگے نے اپوزیشن اتحاد اِنڈیا میں شامل پارٹیوں کے ساتھ دہلی کے وجئے چوک پر صحافیوں سے بات چیت کے دوران کہیں۔ انھوں نے کہا کہ وہ یہ پریس کانفرنس اس لیے کر رہے ہیں کیونکہ مودی حکومت اپوزیشن کو پارلیمنٹ میں بولنے نہیں دے رہی ہے۔ مودی حکومت غلط فہمی پھیلانے کی کوشش کر رہی ہے کہ اپوزیشن منی پور تشدد پر بحث کے لیے تیار نہیں ہے، لیکن اپوزیشن اس ایشو پر بحث کے لیے گزشتہ 11 دنوں سے انتظار کر رہا ہے۔

کھڑگے کا کہنا ہے کہ منی پور تشدد پر 65 اراکین پارلیمنٹ نے رول 267 کے تحت بحث کا نوٹس دیا ہے۔ اِنڈیا اتحاد منی پور پر رول 267 کے تحت بحث کا مطالبہ کر رہا ہے، جبکہ مودی حکومت رول 176 کے تحت بحث کی بات کر رہی ہے۔ دونوں میں بہت زیادہ فرق ہے۔ رول 176 کے تحت صرف تھوڑے وقت کے لیے بحث ہوتی ہے، جبکہ رول 267 کے تحت طویل بحث ہوتی ہے۔ منی پور تشدد سنجیدہ موضوع ہے، اس لیے اپوزیشن کے ذریعہ رول 267 کے تحت طویل بحث کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔

کھڑگے نے یاد دلاتے ہوئے کہا کہ 17 اگست 2012 کو شمال مشرق کے باشندوں پر حملے کو لے کر بی جے پی رکن پارلیمنٹ کی طرف سے سوالات اٹھائے جانے پر وقفہ سوال ملتوی کیا گیا تھا۔ اُس وقت کے وزیر اعظم منموہن سنگھ نے بحث میں حصہ لیا تھا اور جواب دیا تھا۔ ایسی مزید کئی مثالیں ہیں۔ کھڑگے نے کہا کہ وزیر اعظم مودی پارلیمنٹ چھوڑ کر انتخابی ریاستوں میں تشہیر کر رہے ہیں، اپوزیشن پارٹیوں کے خلاف بول رہے ہیں، لیکن پی ایم مودی کے پاس منی پور تشدد پر بولنے کی فرصت نہیں ہے۔ منی پور تشدد میں 200 سے زائد لوگ ہلاک ہو چکے ہیں، 5000 لوگ زخمی ہوئے ہیں، تقریباً 60 ہزار لوگ نقل مکانی پر مجبور ہوئے ہیں، گھر اور دکانیں جل رہی ہیں، خواتین کے ساتھ بربریت ہو رہی ہے، اس کے باوجود وزیر اعظم مودی ایوان میں منی پور تشدد پر بات نہیں کرنا چاہتے ہیں۔ اِنڈیا اتحاد چاہتا ہے کہ وزیر اعظم مودی منی پور تشدد پر ایوان میں بیان دیں، لیکن وزیر اعظم ایوان میں آ کر بات کرنے کو تیار نہیں ہیں۔

کانگریس صدر کھڑگے کا کہنا ہے کہ مودی حکومت پارلیمنٹ میں اپوزیشن کی آواز دبانے کی کوشش کر رہی ہے۔ اپوزیشن کو دھمکایا جا رہا ہے۔ کہا جا رہا ہے کہ آپ کو بڑی ’شکشا‘ (سزا) ملے گی۔ یہ چیئرمین کے منھ سے حکومت کروا رہی ہے۔ اپوزیشن کے بولنے پر برسراقتدار طبقہ کے لوگ اٹھ کر چیختے ہیں اور میرا مائک بند کر دیا جاتا ہے۔ یہ ہٹلر شاہی ہے۔ 10 سیکنڈ میں میرا مائک بند کر دیا جاتا ہے، یہ میری بے عزتی ہے۔ کھڑگے نے مزید کہا کہ راجیہ سبھا رکن رجنی پاٹل جی کو ایک خط کے لیے معطل کر دیا گیا تھا، اب دوسرا سیشن چل رہا ہے، پھر بھی ان کی معطلی ختم نہیں کی گئی ہے۔ یہ جمہوریت نہیں، تاناشاہی ہے، ہٹلر شاہی ہے۔ اصولوں کے مطابق سنجے سنگھ نے سوال اٹھایا تو ان کو بھی معطل کر دیا گیا۔

اپوزیشن اتحاد ’اِنڈیا‘ کی مضبوطی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کھڑگے نے کہا کہ اِنڈیا اتحاد ڈرنے والا نہیں ہے۔ ڈر کے بھاگ جانے کے لیے انڈیا اتحاد نہیں بنا ہے۔ انڈیا اتحاد مودی حکومت کا مقابلہ کرے گا۔ انڈیا اتحاد 2024 میں مودی حکومت کو شکست دے گا۔ جمہوریت اور آئین کے تحفظ کے لیے انڈیا اتحاد کو جو بھی قربانی دینی پڑے گی، وہ دے گا۔

اس درمیان کانگریس محکمہ مواصلات کے انچارج جئے رام رمیش نے ٹوئٹ پر جانکاری دی ہے کہ منی پور کا دورہ کرنے والے اِنڈیا اتحاد کے 21 اراکین پارلیمنٹ 2 اگست یعنی کل صبح 11.30 بجے صدر جمہوریہ سے ملاقات کریں گے۔ اپوزیشن اتحاد کی سبھی پارٹیوں کے اراکین پارلیمنٹ ان کے ساتھ موجود رہیں گے۔